اَشْرَفُ الْغِنٰى تَرْكُ الْمُنٰى۔(نہج البلاغہ حکمت ۳۴)
تمناؤں کو ترک کرنا بہترین دولت مندی ہے۔
انسان اکثر ایسی توقعات اور آرزوئیں رکھتا ہے جن کا حصول یا ناممکن ہوتا ہے یا بہت مشکل۔ اکثر ایسی آرزوئیں عقل سے دور ہوتی ہیں۔ ایک تو انسان ان کے حصول کے لئے لاحاصل کوشش کرتا ہے، ہر طرف ہاتھ پاؤں مارتا ہے، ہر شریف و ذلیل کے سامنے دست حاجت دراز کرتا ہے اور فقیر بنا رہتا ہے، دوسری طرف ان تمناؤں کا حصول مشکل یا نا ممکن ہوتا ہے اور ان کے حصول تک اس کی روح و فکر پریشانی میں مبتلا رہتی ہے۔ اب ان ساری مشکلات اور نیازمندی کا علاج امیرالمومنینؑ نے ایک جملے میں بیان فرما دیا ہے اور وہ یہ کہ اپنی آرزؤوں سے چھٹکارا حاصل کریں اور حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے جو ممکن ہے اسے حاصل کریں اور پھر اُسی پر صبر کریں اور راضی رہیں یہی طریقہ بہترین دولت اور دوسروں سے بے نیازی سے عبارت ہے۔