اَكْرَمَ الْحَسَبِ حُسْنُ الْخُلُقِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۳۸)
سب سے بڑا ذاتی جوہر حسنِ خلق ہے ۔
ہر انسان چاہتا ہے کہ لوگ اس سے محبت کریں، اسے عزت دیں، اس کے لئے وہ بہت سے جتن کرتا ہے اورکبھی تو عزت و محبت کے حصول کے لیے مقام ِانسانیت سے گرے ہوئے اعمال انجام دیتا ہے۔ امیرالمومنینؑ نے اس کے لیے قیمتی اصول بیان فرمایا ہے اور وہ یہ کہ اپنے اندر ایک خصوصیت پیدا کرو جس کے سبب لوگ آپ سے محبت کرنے لگیں۔ اس آزمودہ اصول کا نام حسن اخلاق ہے۔ لوگ آپ کو آپ کے بڑے خاندان یا زیادہ مال یا کھانا کھلانے سے نہیں چاہیں گے بلکہ آپ کے حسن سلوک کی وجہ سے آپ کو چاہیں گے۔ حسن خلق کا خلاصہ یہ ہے کہ دوسروں کو دل سے چاہو، اپنے کلام میں مٹھاس پیدا کرو اور چہرے پر حقیقی مسرّت سجاؤ، دوسروں کی بد مزاجی پر صبر کرو، دوسروں کی سختی پر بھی نرمی برتو اور وسعت قلب کے حامل بنو۔ یہ طرز زندگی دوسروں کو آپ کی طرف جذب کرے گی اور مادی و روحانی طور پر آپ کی ترقی کا ذریعہ بنے گی۔ معلم بشریت پیغمبر اکرمؐ کی اس خصوصیت کو اللہ سبحانہ نے قرآن میں بیان کیا ہے: وَاِنَّكَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِيْمٍ (القلم) اور بلا شبہ آپ عظیم اخلاق کے درجے پر فائز ہیں)۔