183۔ غرور
سَيِّئَةٌ تَسُوْءُكَ خَيْرٌ عِنْدَ اللهِ مِنْ حَسَنَةٍ تُعْجِبُكَ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۴۶)
وہ غلطی جو تمہیں پشیمان کرے اللہ کے ہاں اُس اچھائی سے بہتر ہے جو تمہیں مغرور کردے۔
خطا کار جب اپنی خطا و کوتاہی پر پشیمان ہوتا ہے تو اس سے توبہ و معافی کی کوشش کرتا ہے اور اپنی غلطی کے ازالے کا سوچتا ہےجب کہ اچھا عمل انجام دے کر جو شخص مغرور ہو جاتا ہے وہ اپنی اچھائی کو بھی ضائع کر بیٹھتا ہے اور غرور کی وجہ سے لوگوں کی نگاہوں میں گر جاتا ہے اور چونکہ اپنے میں کوئی کمی محسوس نہیں کرتا اس لئے اسے برطرف کرنے کی کوشش بھی نہیں کرتا اور یوں خود کو مقام انسانیت سے گراتا ہی جاتا ہے مثلاً ایک شخص نے کسی کی اہانت کی پھر نادم ہوا اُس سے معذرت کرلی یوں اُس کوتاہی کا ازالہ ہو گیا لیکن اگر کسی پر احسان کیا، اس پر فخر کیا، سامنے والے کو احسان جتایا تو ایک طرف اپنی اچھائی گنوا دی اور دوسری طرف خود پسندی کی وجہ سے لوگوں کی نگاہوں میں حقیر ہو گیا۔ خطا کا اقرار ایک شجاعت ہے اور یوں وہ کمزوری اس کی طاقت بن گئی اور اچھائی پر تکبر کمزوری و پستی کا سبب بن گئی۔