184۔ ہمت
قَدْرُ الرَّجُلِ عَلٰى قَدْرِ هِمَّتِهٖ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۴۷)
انسان کی قدر و قیمت اُس کی ہمت کے اعتبار سے ہوتی ہے۔
انسان کی عظمت حقیقت میں اس کے اہداف و مقاصد کی عظمت سے پہچانی جاتی ہے۔ جو انسان بلند اہداف مقرر کرتا ہے وہ ان کے حصول کے لئے بڑے بڑے فیصلے کر کے ان کے مطابق بڑے بڑے اقدام کرتا ہے۔ یعنی بلند اہداف کے حصول کے لئے ا س کا حوصلہ و ہمت بھی بلند ہونا چاہیے۔ مقصد کے حصول کے بعد اسے جو عزت و مقام ملے گا وہ اپنی جگہ اہم ہے مگر امیرالمومنینؑ کے اس فرمان کے مطابق کسی آدمی کو محنت کرتے ہوئے اس کے مقام کو پہچاننا ہے تو اس کی ہمت و حوصلہ کو دیکھیں، وہ نتیجہ تک پہنچ سکے یا نہیں، حقیقت میں اس کی ہمت و حوصلہ اس کی حیثیت کی نشاندہی کرتا ہے۔
ایک آدمی اپنی قوم کی آزادی کے لیے۲۰ سال قید میں گزار دیتا ہے، اس قید میں اس کا حوصلہ و ہمت اس کے مقام کی نشاندہی کرتا ہے۔ ہمت ہی کی بلندی انسانی کمالات کا ایک جوہر ہے۔ اس لیے ہمتیں بلند رہنی چاہیں۔