186۔ انس و محبت
قُلُوْبُ الرِّجَالِ وَحْشِيَّةٌ فَمَنْ تَاَلَّفَهَا اَقْبَلَتْ عَلَيْهِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۵۰)
لوگوں کے دل صحرائی جانوروں کی طرح ہیں جو ان کو سدھائے گا اس کی طرف جھکیں گے۔
امامؑ کا یہ فرمان علم نفسیات کا خوبصورت جملہ ہے جو عربی کی بہت خوبصورت ضرب المثل بن گیا ہے۔ امیرالمومنینؑ انسانی دلوں کو سدھانے اور انہیں تسخیر کرنے کی راہیں بتاتے ہیں۔ یہ دل جسے نہیں جانتا اس سے ڈرتا اور دور رہتا ہے مگر جو اسے رام کرنے کی راہوں سے آگاہ ہو جائے وہ اسے اپنا بنا لیتا ہے، لفظ وحشی کہہ کر اس بات سے بھی خبردار کیا کہ اس سے بد اخلاقی و بد سلوکی کی جائے تو یہ پھر بھڑک جاتا ہے اور اتنا دور پرواز کر جاتا ہے کہ پھر کبھی اس بام پر نہیں بیٹھتا۔
رسولؐ اللہ نے سُدھانے کی تین راہیں بتائیں۔ کشادہ روئی سے ملنا، محفل میں مناسب جگہ دینا، مخاطب کے پسندیدہ نام سے اسے پکارنا۔ یہ وہ گرُ ہیں جو ان معلّمان الہی نے بتائے ہیں۔ دل ان راہوں سے کسی کے وارد ہونے کا منتظر رہتا ہے۔ فیض احمد فیض کہتے ہیں:
تمام شب دل وحشی تلاش کرتا ہے
ہر اک صدا میں ترے حرف لطف کا آہنگ