شمع زندگی

202۔ خاموشی

اِذَا تَمَّ الْعَقْلُ نَقَصَ الْكَلَامُ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۷۱)
جب عقل پختہ ہوتی ہے تو گفتگو کم ہو جاتی ہے۔

ہر انسان اپنی زندگی میں عزت کا خواہاں ہوتا ہے اور خود کو عقل مند ثابت کرنے کے لئے کوشاں رہتا ہے۔ بہت سے لوگ عزت کا حصول اور عقل مندی کا ثبوت اس میں تلاش کرتے ہیں کہ زیادہ باتیں کریں اور دوسروں کو باتوں میں خاموش کر دیں وہ سمجھتے ہیں کہ یوں ان کی عزت ہوگی۔ امیرالمومنینؑ نے عزت کے حصول کا اور عقل کے ثبوت کا ایک اصول بیان فرمایا ہے جس کے مطابق بہت سی باتوں سے عزت نہیں ملتی، تھوڑی مگر اچھی باتوں سے انسان کی عقل مندی ثابت ہوتی ہے۔ آپؑ نے واضح فرمایا ہےکہ جب عقل کامل و پختہ ہوتی ہے تو اس کی پختگی اور کمال کا ایک ثبوت یہ ہوتا ہے کہ انسان کی باتیں کم ہو جاتی ہیں۔ عقل حقیقت میں عربوں کی لفظ عقّال سے لیا گیا ہے۔ عقاّل اُس رسی کو کہتے ہیں جس سے اونٹ کا گھٹنہ باندھا جاتا ہے تاکہ وہ مالک کی مرضی کے بغیر اِدھر اُدھر نہ چلا جائے، گم نہ ہو جائے۔ انسانی عقل بھی اس کے اعضاء کے لئے اُسی رسّی کا کام دیتی ہے تاکہ یہ اعضاء مثلاً زبان مالک کی مرضی کےبغیر اِدھر اُدھر کی باتیں نہ کرتی رہے۔ اگر عقل کو استعمال کیا جائے گا تو بات کرنے سے پہلے سوچا جائے گا اور وہ کچھ کہا جائے گا جو کہنے والے یا سننے والے یا دیگر معاشرے کے لئے مفید ہو گا اس طرح باتیں خود بخود کم ہو جائیں گی اور جو باتیں ہوں گی مفید ہوں گی مزاح میں بھی غیر مفید باتیں نہیں ہوں گی رسول اللہؐ نے فرمایا: ایک اچھے انسان کی علامت یہ ہوتی ہے کہ جن باتوں کا اس سے تعلق نہیں ہوتا، انہیں نہیں کہتا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button