شمع زندگی

205۔ پہچان کا طریقہ

اِنَّ الْاُمُوْرَ اِذَا اشْتَبَهَتْ اُعْتُبِرَ اٰخِرُهَا بِاَوَّلِهَا۔ (نہج البلاغہ حکمت ۷۶)
جب کسی کام میں اچھے برے کی پہچان نہ رہے تو آغاز کو دیکھ کر انجام کو پہچان لینا چاہیے۔

انسان زندگی میں اپنے اور دوسروں کے بارے میں سوچتا ہے کہ ہم جو کام کرنا چاہتے ہیں، دوستی کرنا چاہتے ہیں، تعلق بنانا چاہتے ہیں تو اس کا انجام کیا ہوگا۔ امیرالمؤمنینؑ نے یہاں مختصر الفاظ میں پہچان کا بہترین طریقہ بیان فرما دیا کہ آگے کو جاننے کے لئے پیچھے کو جان لو۔ اختتام معلوم کرنے کے لئے ابتدا ءکے بارے میں معلومات لے لیں۔ ایک آدمی کسی کام کی ابتدا بڑی تدبیر سے کرتا ہے، اس پر محنت کرتا ہے، دوسروں سے مشورہ کر لیتا ہے تو اس کا اختتام اچھا ہوگا جب کہ ایک شخص شروع ہی سے سُست ہے، کاموں میں غفلت برتتا ہے تو اختتام اچھا نہیں ہوگا۔ کسی نے فضول خرچی سے زندگی کی ابتدا کی تو نتیجہ دولت کا ضیاع اور فقر ہی ہوگا۔ یوں عقل مند ابتدا کو دیکھ کر انتہا کو جان سکتا ہے۔ دوسروں کی زندگیوں کی طرح اپنی زندگی کے انجام کا بھی اندازہ لگا سکتا ہے البتہ دوسروں کی زندگیوں کی ابتدا و انجام پہچان کر اپنی زندگی کی ابتدا مضبوط بنیادوں پر رکھ کر کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ شاید یہ فرمان دوسروں کی پہچان سے زیادہ اپنی زندگی کو سنوارنے کے لئے اہم ہے۔ اگر زندگی کا اچھا انجام چاہتے ہیں تو بنیادوں پر توجہ دیں، بنیادیں مضبوط کریں تاکہ کامیابی ملے۔ بنیاد ٹھیک نہ ہو سکی تو سارا کام اس شعر کا مصداق ہوگا۔

خشت اول چون نھد معمار کج

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button