شمع زندگی

209۔ بوڑھوں کی رائے

رَاْيُ الشَّيْخِ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ جَلَدِ الْغُلَامِ ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۸۶)
بوڑھے کی رائے مجھے جوان کی ہمت سے زیادہ پسند ہے۔

زندگی کی بہار کا دور جوانی ہے۔ زندگی کے سفر میں اگر کوئی کمال تک پہنچنا چاہتا ہے تو اُسے جوانی کے زمانے کو استعمال کرنا چاہیے۔ جسم میں بھی طاقت اور ہمت بھی جوان۔ جوانی میں کوئی کام بھی شروع کیا جائے گا تو وقت زیادہ ہوگا، ناکام بھی ہوا تو دوبارہ کرنے کا وقت ہوگا مگر امیرالمومنینؑ نے یہاں بوڑھے کے تجربے کو جوان کی ہمت پر ترجیح دی ہے۔ آپؑ کا یہ جملہ عربوں میں مثال بن چکا ہے۔ حقیقت میں یہاں ایک صاحب رائے بوڑھے کے تجربے کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ یہ اصول پوری زندگی پر بھی لاگو ہوتا ہے اور خاص کر جنگ کے ماحول میں اس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے جوان اپنی شجاعت و قوت کے غرور میں بغیر کسی منصوبہ کے جنگ میں خود کو جھونک دیتے ہیں دوسری طرف بھی جوانوں کی طاقت موجود ہوتی ہے جب کہ حقیقی فتح منصوبہ بندی کی ہوتی ہے اور منصوبہ بندی تجربات سے ہی بہتر ہو سکتی ہے۔

شیر جیسے طاقتور حیوان کو منصوبہ بندی کے جال سے شکار کیا جاتا ہے، طاقت سے نہیں۔ اس فرمان میں ایک تو تجربے کی اہمیت واضح ہوتی ہے اور ساتھ ہی جوانوں کو متوجہ فرمایا گیا ہے کہ جوانی کے غرور میں بزرگوں کو مت بھولیں، ان کا اپنا ایک مقام ہے اور اگر بزرگوں کی رائے اور تجربہ اور جوانوں کی ہمت و قوت جمع ہو جائیں تو یقیناً زندگی کامیاب ہوگی۔ بزرگوں کو اپنے تجربے جوانوں کے سپرد کرنے چاہئیں اور جوانوں کو اپنی قوت کی بنیاد بزرگوں کے تجربے پر رکھنی چاہیے۔ یوں زندگی کا سفر کامیابی کا سفر بنے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button