شمع زندگی

213۔ وحشت ناک تنہائی

لَا وَحْدَةَ اَوْحَشُ مِنَ الْعُجْبِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۱۳)
خود بینی سے بڑھ کر کوئی تنہائی وحشت ناک نہیں ہے۔

بہت سے انسان کسی خوبی کی وجہ سے خود کو بڑا سمجھتے ہیں اور خودبینی کے مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ بڑا سمجھنے میں فرق نہیں کرتے کہ وہ خوبی حقیقت میں ان کے اندر موجود ہے یا نہیں۔ وہ خوبی موجود ہو بھی تو بڑائی کا اظہار اسے بھی برائی میں بدل دیتا ہے۔ جب کوئی خود کو بڑا سمجھتا ہے تو دوسروں کو حقیر و پست سمجھتے ہوئے ان سے دوستی و تعلق قائم نہیں رکھنا چاہتا اور دوسری طرف لوگ جب اس رویے کو دیکھتے ہیں تو وہ بھی اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں اور یوں دوریاں اور دوریوں سے تنہائیاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔

امیرالمومنینؑ اس تنہائی کو وحشت ناک تنہائی قرار دے رہے ہیں کیونکہ ایسا انسان انسانوں میں بیٹھ کر بھی تنہا ہوتا ہے اور اس تنہائی کی وحشت سے آگاہ فرما کر حقیقت میں خود بینی اور بڑائی سے بچنے کی تاکید فرما رہے ہیں تاکہ آپ بھی دیکھیں کیا یہ بیماری آپ کو بھی تو لاحق نہیں ہو چکی اور اگر ایسا ہے تو اس کا علاج کرنا چاہیے۔

اس کا آسان ترین علاج یہ بتایا گیا ہےکہ جس چیز کو بڑائی کا سبب سمجھتے ہیں مثلاً علم و دولت وغیرہ، اسے اللہ کی نعمت سمجھیں اور یاد رکھیں جو دے سکتا ہے وہ لے بھی سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button