تعلیم وتربیت
تعلیم و تربیت مرکز افکارِ اسلامی
اہمیت تعلیم و تربیت
قوموں کی ترقی و تنزلی کا بنیادی سبب ان کی تعلیم و تربیت ہوتا ہے۔اسلام میں جتنی تاکید تعلیم پر دی گئی ہے اتنی اہمیت کسی اور نظریہ میں نہیں ہے۔
اس فریضہ کی ادائگی کا حکم جہاں سیکھنے والوں کو دیا گیا ہے اس سے زیادہ تاکید اور اجر سکھانے والوں کے بارے نیان ہوا ہے۔اس مشن کو آگے بڑھانے کے لئے مرکز افکارِ اسلامی بھی اپنی ممکنہ توان تک مشغول ہے ۔ قوم کے افراد کے لئے مرکز درج ذیل امور انجام دے رہا ہے۔
1:جامعہ جعفریہ جنڈ
جوان بچوں کے دینی تعلیم و تربیت کے لئے دینی مدرسہ جامعہ جعفریہ جنڈ کی سرپرستی۔جامعہ میں اس وقت پچاس کے قریب طلبا زیر تعلیم ہیں جن کو چار سالہ کورس پڑھایا جاتا ہے اور کوشش یہ ہوتی ہے کہ یہ طلاب اس مرحلہ کو طے کرنے کے بعد حوزہ علمیہ قم یا مشہد یا نجف اشرف جا سکیں۔الحمد للہ جامعہ کے طلاب کی ایک خاصی تعداد ان حوزوں میں زیر تعلیم ہے۔
2:جامعہ زینبیہ
جوان بچوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ بچیوں کی تعلیم و تربیت بہت مہم ہے اور حقیقت میں جس قوم کی خواتین کا معیار تعلیم بلند ہوتا ہے وہی قوم ترقی کر سکتی ہے ۔خواتین کی دینی تعلیم و تربیت کےفریضہ کی ادائگی کے لئے جنڈ کی ایک مومنہ نے پانچ کنا ل جگہ وقف کرائی اور بچیوں کے لئے قائم اس مرکز کو جامعہ زینبیہ کا نام دیا گیا۔جامعہ زینبیہ کی تعمیرات کا سلسلہ شروع ہے ۔دعا ہے یہ مرحلہ جلد مکمل ہو اور یہاں رہائش کا اہتمام ہو اور بچیوں کی تعلیم کا سلسلہ چل سکے۔
3:مختصر کورسسز
(ا)فرصت کے اوقات کو تعلیم و تربیت کے لئے استعمال کرنے کے لئے مرکز افکار سال بھر کئی جز وقتی پروگرام ترتیب دیتا ہے۔بچوں اور بچیوں کے لئے شارٹ کورسسز کا اہتمام کیا جاتا ہے جو بچوں کی چھٹیوں کے ایام میں انجا م پاتا ہے۔
(ب)تعلیم کے معیار کے اضافہ میں کتاب خوانی کا ایک بہت مہم کردار ہے۔ترقی کے معیار کو ناپنے کے لئے وہاں کے کتابخانوں کی تعداد اور کتنی مقدار میں لوگ کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں اور کتنی کتابیں پرنٹ ہوتی ہیں ان چیزوں کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔مرکز افکار اسلامی جہاں کتابیں چھاپنے اور انہیں سستے داموں قوم کے افراد تک پہیچانے کی کوشش کر رہا ہے وہا افارد میں مطالعہ کا شوق پیدا کرنے کے لئے کتابخوانی کے مقابلے کراتا ہے اور اس میں انعامات کے ذریعہ لوگوں کو تشویق دلائی جاتی ہے۔مرکز کا یہ پروگرام الحمد للہ ملک بھر میں ایک شہرت رکھتا ہے اور خاصی تعداد میں لوگ اس میں شریک ہوتے ہیں۔
(ج)نئی نسل کو قلم اٹھانے کا شوق دلانے اور مستقبل کے مؤلف و مصنف تربیت کرنے کے لئے مرکز کئی سالوں سے مقالہ نویسی کے مقابلوں اور معقول انعامات کے ذریعہ جوان طلاب کو اس طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور الحمد للہ سینکڑوں افراد ان مقابلوں کے ذریعہ قلم اٹھاتے ہیں اور مرکز کے پاس بیسیوں موضاعات پر سینکڑوں مقالے موجود ہیں جنہیں کتابی صورت میں نشر بھی کیا جاتا ہے اور ان مقالوں پر مبنی کئی کتابیں مرکز کی طرف سے نشر ہو چکی ہیں۔
4:قرآن سنٹر
تقریبا پندراں سال سے مرکز کی کوشش رہی کی ضلع اٹک کے قرآنی سنٹروں کو زیادہ سے زیادہ فعال کیا جائے اور وہاں کام کرنے والے علماء کے ساتھ تعاون کیا جائے الحمد للہ ضلع بھر کے علماء اور اٹک سے باہر کے بھی چند عماء اس پروگرام میں ساتھ دے رہے ہیں اور یہ کام مناسب انداز سے بہتر سے بہتر ہو رہا ہے۔
5:عمومی دروس
مرکز کی کوشش ہے کہ جوانوں کے ساتھ ساتھ عمومی افراد کے تعلیمی معیار کو بھی بڑھایا جائے ۔اس کے لئے مرکز اتوار کلاسوں کا اہتمام کر رہا ہے اور خواتین و حضرات کے لئے کچھ عمومی دروس کی سعی کی جارہی ہے یہ کام ابھی اپنے ابتدائی ایام میں ہے اور چند کامیاب پروگرام انجام پا چکے ہیں۔
6:عصری تعلیم
دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کی عصری تعلیم کو بہتر کرنے کے لئے مرکز چند پروگرام انجام دے رہا ہے
(ا) جامعہ جعفریہ کے طلاب کے لئے باقاعدہ سکول ٹیچر مہیا کئے جاتے ہیں اور بچے ایف اے تک کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور الحمد للہ پچھلے چند سالوں سے بچے اچھے نمبروں سے کامیاب ہو رہے ہیں۔
(ب)تعلیمی وظائف: قوم کے وہ نونہال جو مالی مشکلات کی وجہ سے اپنے تعلیم سلسلہ کو جاری نہیں رکھ سکتے ان کے ساتھ مالی تعاون کیا جاتا ہے اور ابتدائی کلاسوں سے لے کر ڈگری لیول تک کے طلاب اس سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔
(ج)جامعہ جعفریہ جنڈ کے طلاب کے لئے کمپیوٹر اور کمپیوٹر کا ٹیچر مہیا ہے جو بچوں کو عصری ضرورت کے مطابق کمپیوٹر سکھاتا ہے اور مرکز کی کوشش ہے کہ عام جوان بچے اور بچیاں اس پروگرام سے مستفید ہو سکیں۔
7:ٹیکنیکل کام
مرکز نے کچھ خواتین کو سلائی مشینین مہیا کی ہیں اور انہیں سکھانے کے لئے اساتذہ کا بھی اہتمام کیا ہے تاکہ خواتین اپنے گذر اوقات کے لئے سلائی کو ذریعہ بنا سکیں ۔دیگر ٹیکنیکل کام سکھانے کی کوشش ہے۔