224۔ حیا و صبر
لَا اِيْمَانَ كَالْحَيَاءِ وَ الصَّبْرِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۱۳)
حیا و صبر سے بڑھ کر کوئی ایمان نہیں۔
مذہبی دنیا میں انسانیت کے سب سے بڑے کمال کا نام ایمان ہے اور پھر باقی اعمال کا دار و مدار اسی پر ہے اور ایمان کے کئی درجات بیان کئےگئے ہیں۔ امیرالمومنینؑ نے یہاں ایمان کا دو لفظوں میں خلاصہ بیان کر دیا: حیا اور صبر۔
حیا یعنی وہ عمل یا کردار ادا نہ کرنا یا اس شی کا بیان و اظہار نہ کرنا جو اللہ یا شریف بندوں کو پسند نہ ہو۔ جسے حیا آڑے جائے وہ بہت سی برائیوں سے خود کو روک لیتا ہے ظاہر کو انسان بندوں سے حیا و شرم کی وجہ سے سنوارنے کی کوشش کرتا ہے اور باطن کو اللہ سے شرم و حیا کی وجہ سے پاک رکھتا ہے۔ یوں انسان کا ظاہر و باطن پاک و صاف رہتا ہے۔ اس ظاہر و باطن کو صاف رکھنے کے لئے کچھ چیزیں انجام دینی پڑتی ہیں اور بہت سے اعمال و افعال سے رکنا پڑتا ہے۔ گھٹیا حرکتیں جو خواہش کے مطابق ہیں ان سے رکنا اور کار خیر کی انجام دہی دونوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان مشکلات کو برداشت کرنے کا نام صبر ہے۔ صبر و حیا جمع ہو جائیں تو اندر اور باہر پاک ہوگا اور انسانیت کا کمال یہی ہے کہ کسی کا اندر اور باہر پاک ہو جائے۔