شمع زندگی

225۔ تواضع

لَاحَسَبَ كَالتَّوَاضُعِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۱۳)
تواضع و انکساری سے بڑھ کر کوئی بزرگواری و سرفرازی نہیں۔

انسان اکثر جن چیزوں کو اپنے لئے باعث عزت و احترام سمجھتا ہے وہ اس کا حسب و نسب یعنی ماں باپ کا خاندانی سلسلہ ہے۔ عربوں میں یہ چیز حد سے زیادہ تھی۔ قرآن مجید نے بھی اس سوچ کو بدلنے کی تاکید کی۔ امیرالمومنینؑ نے یہاں خاندانی شرافت کو بزرگی و بلندی کا معیار قرار دینے کے بجائے تواضع و انکساری کو حسب قرار دیا۔ متعدد بار دیکھا گیا ہے کہ حسب و نسب یعنی یہ سوچ کہ میری ماں اس خاندان سے ہے میرا باپ اس قبیلہ سے ہے، انسان کو متکبر بنا دیتا ہے۔ متکبر شخص معاشرے سے کٹ جاتا ہے۔ امامؑ نے تواضع کو عزت و مقام کا ذریعہ قرار دیا اور تواضع کمزور خاندان سے تعلق رکھنے والوں کو بھی معاشرے میں محبوب شخصیت بنا دیتا ہے۔ تواضع: یعنی اپنے مقام کو سمجھنا بغیر بناوٹ اور تصنع کے، خود کو دوسروں سے بڑا نہ سمجھنا اور دوسروں سے یوں عزت و احترام کے ساتھ پیش آنا جیسے وہ چاہتا ہے کہ دوسرے اس سے پیش آئیں۔ جب اس کے دل میں دوسروں کا احترام پیدا ہوگا اور اخلاق کے ساتھ لوگوں سے پیش آئے گا تو دوسروں کے دل میں بھی اس کا مقام بنے گا اور احترام بڑھے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button