229۔ فرصت
اِضَاعَةُ الْفُرْصَةِ غُصَّةٌ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۱۸)
موقع کا ضائع کر دینا غم و اندوہ کا باعث ہوتا ہے۔
انسانی زندگی میں کچھ ایسے مواقع آتے ہیں اور اسباب مہیا ہوتے ہیں کہ جن سے اگر فائدہ اٹھا لیا جائے تو سعادت و عظمت مل جاتی ہے۔ بعض ایسے لمحات بھی آتے ہیں جو زندگی میں ایک بار نصیب ہوتے ہیں اور پھر کبھی حاصل نہیں ہوتے۔ امیرالمومنینؑ اس فرمان میں ایسے ہی مواقع کی اہمیت واضح فرما رہے ہیں اور خبردار کر رہے ہیں کہ انہیں ضائع نہ کرنا، ورنہ غم و اندوہ کا سامنا ہوگا اور غم و اندوہ یا آہ و بکا اس موقع کو کبھی واپس نہیں لاتی، اس لیے ہر موقع کو غنیمت سمجھنا چاہیے اور یہ سمجھ کر اس سے فائدہ حاصل کیا جائے کہ شاید پھر کبھی نہ ملے۔ بہت سے لوگ ایسے مواقع کو کھو کر پھر باقی ساری زندگی ’’اے کاش‘‘ کہتے گزار دیتے ہیں۔
البتہ اس فرمان میں موقع کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے مگر اس سے مایوسی کا پہلو بھی نہیں نکلتا کہ ایک بار موقع ہاتھ سے جاتا رہے تو باقی زندگی اے کاش کہ کر گزار دی جائے۔ پس عقل مند لوگ موقع کی تلاش میں رہتے ہیں اور ایسے اسباب کے لئے کوشاں رہتے ہیں، اگر وہ گھڑی پلٹ کر نہیں آتی تو اس کے نزدیک نزدیک کے مدارج کے حصول کی راہیں نکل سکتی ہیں۔ اس لئے گزشتہ کی یاد اور اور افسوس پر آئندہ کی زندگی ضائع نہیں کرنی چاہیے۔