230۔ تواضع
طُوبٰی لِمَنْ ذَلَّ فِي نَفْسِهٖ، وَطَابَ كَسْبُهٗ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۲۳)
خوش نصیب ہے وہ جس نے تواضع کو اختیار کیا اور جس کی کمائی پاکیزہ ہے۔
انسان کی سعادت و خوشبختی کے آٹھ اصول امام ؑنے یہاں ارشاد فرمائے جو الگ الگ بھی انسانوں کی خوش نصیبی کا سبب ہوتے ہیں اور با کمال انسان میں یہ سب جمع ہوتے ہیں۔ ان میں سے اکثر کا تعلق دوسرے انسانوں کے ساتھ ہے۔ اس خوش نصیب کی پہلی صفت یہ ہے کہ وہ متواضع ہوتا ہے، متکبر نہیں۔ تکبر جو بہت سی اخلاقی کمزوریوں کی جڑ ہے، اس سے دور ہوتا ہے۔ یہ انسانوں سے ہی متعلق ہے اپنے جیسے دوسرے انسانوں کو اپنے سے بہتر سمجھتا ہے۔
دوسری صفت یہ بیان فرمائی کہ وہ رزق حلال کماتا ہے۔ اعمال صالح جس حد تک اس کے بس میں ہوتے ہیں اتنے ہی انجام دے سکتا ہے مگر نیت اس کی ہمیشہ نیک ہوتی ہے۔ اپنی ضروریات سے جو مال بچے وہ راہ خدا میں خرچ کرتا ہے۔ بے کار باتوں سے زبان روک کر رکھتا ہے۔ ایک صفت اس کی یہ ہے کہ کوئی ایسا کام نہیں کرتا جس سے دوسرے لوگوں کو کوئی اذیت و تکلیف پہنچے۔
پیغمبر اکرمؐ کی سیرت و سنت کو اپنے لیے زندگی میں اپناتا ہے اور اس پر یہ عمل ناگوار نہیں گزرتا اور اپنی زندگی کے لیے نئے نئے طریقے اور بدعتیں انتخاب نہیں کرتا یعنی سنت ہی کو کافی سمجھتا ہے۔ یہ وہ اوصاف ہیں جو انسان زندگی میں اپنا کر خود کو کمال تک پہنچا سکتا ہے اور اسی کو امیرالمؤمنینؑ نے خوش نصیب کہا ہے۔