234۔ توشۂ سفر
خَيْرُ الزَّادِ التَّقْوٰى۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۳۱)
بہترین زاد راہ تقویٰ ہے۔
انسان کی زندگی ایک طویل سفر اور کٹھن راہ ہے۔ اس سفر کا آخر یہ ہے کہ نہ محلات رہیں گے، نہ مال و دولت اور نہ وہ ازدواجی رشتے جنہیں انسان اپنا سب کچھ سمجھتا ہے۔ قبر والوں کو مخصوص انداز میں سلام کرکے امیرالمؤمنینؑ قبر والوں کو ان کے بعد کےحالات سنا رہے تھے اور حقیقت میں امامؑ اپنے ساتھیوں کو دنیا کی حقیقت بتا رہے تھے۔
قبر والوں سے باتیں کرتے کرتے آپ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ اگر انہیں بات کرنے کی اجازت دی جائے تو یہی کہیں گے کہ اس راہ کا بہترین سرمایہ و توشہ تقویٰ ہے۔ امیرالمؤمنینؑ نےاس حکمت میں قرآن مجید کی آیت کو دہرایا۔ زندگی سفر ہے تو اس سفر کی ضروریات و اخراجات کا نام تقویٰ ہے۔ تقویٰ یعنی خالق کی دی ہوئی زندگی میں اس کی بتائی ہوئی ذمہ داریوں کو نبھانا اوریہ پیش نظر رکھنا کہ اس مالک کی مخالفت نہ ہو جائے۔
اگر تقویٰ کو زندگی میں اپنایا جائے تو یہ زندگی کے لیے مشعل بنے گا اور اس راہ کو طے کرنے کے لیے چراغ بنے گا۔ اس طرح یہ دنیا بھی روشن ہو جائے گی اور آخرت کے لیے بھی آسانیاں ہوں گی۔