237۔ شکر
مَنْ اُعْطِيَ الشُّکْرَ لَمْ يُحْرَمِ الزِّیَادَۃَ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۳۵)
جو شکر کرے وہ اضافہ سے محروم نہیں رہتا۔
انسان کی شرافت کی ایک نشانی یہ ہے کہ کوئی اس کے ساتھ اچھائی کرے تو دل سے اس اچھائی کو محسوس کرے اور زبان و عمل سے اس کا شکریہ ادا کرے۔ یہ احسان اللہ کا ہو تو بھی احساس ضروری ہے اور اللہ کے بندوں کی طرف سے ہو تو بھی احساس ضروری ہے اور مشہور دستور ہے کہ ’’جو بندوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکریہ ادا نہیں کرتا۔‘‘
شکریے کی اہمیت کو متعدد مقامات پر بیان کیا گیا ہے۔ اس فرمان میں خود شکر کو عطا اور نعمت کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ دنیا میں بہت سے ایسےلوگ موجود ہیں جنہیں دنیا کی بہت سی نعمتیں عطا کی گئیں مگر وہ شکریے کی توفیق اور نعمت سے محروم ہیں، بلکہ کئی تو ایسے ملیں گے جو نعمات کے باوجود شکریے کے بجائے شکوے میں مصروف رہتے ہیں۔ انسان اگر شکریے کی نعمت سے سرفراز ہو تو اسے جو ملا ہے اسے دیکھے گا اور اس کے شکریے میں مشغول ہو کر پر سکون ہو جائے گا۔ پاؤں کے سالم ہونے کا احساس کرے گا اور ان پر شکریہ ادا کرتا رہے گا تو گاڑی نہ ہونے پر شکوہ نہیں کرے گا۔
ہم بطور قوم شکریے کی نعمت سے محروم ہیں اور سب کچھ ہونے کے باوجود شکریے کے طور پر اسے آگے دینے اور تقسیم کرنے میں بھی بخیل ہیں اور جس نے دیا اس کا شکریہ ادا کرنے میں بھی بخیل ہیں۔ انسان میں اگر شکریے کا جذبہ بیدار ہو جائے تو دینے والے کو بھی ترغیب ہو گی اور دینے میں اضافہ کرےگا۔ شکریہ ادا کرنے پر اللہ تعالیٰ نے نعمات میں اضافے کا وعدہ کیا ہے اس لیے اللہ کے اس وعدے پر یقین رکھتے ہوئے شکریہ ادا کرنا شروع کریں تو انسانی تعلقات میں بھی اضافہ ہوگا اور شکر سے مال میں بھی اضافہ ہو گا۔
کسی کو اچھا دوست ملا اور اس نے اللہ تعالیٰ کا اس دوستی کی عطا پرشکریہ ادا کیا، تو اس دوست کے دل میں دوستی اور مضبوط ہوگی، دوسرے لوگ آپ کی اس اچھی صفت کی وجہ سے آپ کے دوست بنیں گے۔ کسی نے آپ سے عزت بھرا برتاؤ کیا تو شکریے کی وجہ سے آئندہ وہ مزید عزت کرے گا، دوسرے لوگ اس برتاؤ کی وجہ سے آپ کو معزز سمجھیں گے۔ اللہ کی نعمات میں سے ماں باپ کا وجود ہے جن کے ذریعےانسان کو وجود ملا تو ماں باپ کا شکریہ ادا کریں، اللہ کے بندوں کا شکریہ ادا کریں تو اللہ تعالیٰ شکریے کی نعمت میں اضافہ فرمائے گا۔