شمع زندگی

247۔ عمل کے بغیر امید

لَا تَكُنْ مِمَّنْ يَرْجُو الْاٰخِرَةَ بِغَيْرِ عَمَلٍ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۵۰)
ان لوگوں میں سے نہ ہو جو عمل کے بغیر حسنِ انجام کی امید رکھتے ہیں۔

انسان کے لیے دنیا و آخرت کی سعادت و خوشبختی کے لیے کچھ اعمال انجام دینا لازم ہیں تو کچھ اعمال سے بچنا بھی ضروری ہے۔ ہادی و راہنما کا کام اچھے اعمال کی بجا آوری کی تاکید اور برے افعال سے روکنا اور تنبیہ بھی ہے۔ امیرالمؤمنینؑ سے کسی نے ہدایت و راہنمائی کی درخواست کی تو آپ نے تیس ایسے امور سے روکا جو انسان کی دینی و دنیوی ترقی و کمال میں رکاوٹ ہیں۔ آپؑ کا یہ کلام مختصر اور مکمل دستور العمل ہے۔

سید رضی جامع نہج البلاغہ اس موعظہ کے بیان کے بعد فرماتے ہیں اگر اس کتاب میں صرف ایک یہی کلام ہوتا تو کامیاب موعظہ اور مؤثر حکمت اور چشم بینا رکھنے والے کے لیے بصیرت اور فکر و نظر کرنے والے کی عبرت کے لیے کافی تھا۔ اس فرمان کا پہلا جملہ یہ ہے کہ ’’ان لوگوں میں سے نہ ہو جو عمل کے بغیر اچھے انجام کی امید رکھتے ہیں‘‘۔ دنیا کے بہت سے افراد کامیابی اور اچھے نتائج کے تو خواہاں ہوتے ہیں مگر اس کے مطابق محنت نہیں کرتے۔

آپؑ نے واضح فرمایا کہ کامیابی خواہ دنیا کی ہو خواہ آخرت کی، امیدوں سے حاصل نہیں ہوتی، محنت اور کوشش سے ملتی ہے۔ آخرت کی کامیابی کے لیے کلمہ پڑھ لینا کافی نہیں بلکہ عمل کا حکم دیا گیا ہے۔ دنیا میں بھی اصول یہی ہے کہ اگر ترقی و کامیابی چاہتے ہو تو محنت سے اسے حاصل کیا جا سکتا ہے امیدوں سے نہیں۔

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی

یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے

اس فرمان کا ایک ایک جملہ سعادت مند زندگی کے لیے سیڑھی ہے۔ مثلاً فرمایا: ان لوگوں میں سے نہ ہو کہ اگر دنیا انہیں ملے تو سیر نہیں ہوتے اور اگر نہ ملے تو قناعت نہیں کرتے، ان لوگوں میں سے نہ ہو جو انہیں ملا اس پر شکر نہیں کرتے اور جو نہیں ملا اس کے ملنے اور اضافے کے خواہشمند رہتے ہیں، ان لوگوں میں سے نہ ہو کہ اگر مالدار ہوتے ہیں تو تکبر کرنے لگتے ہیں اور فقیر ہو جائیں تو نا امید ہو جاتے ہیں۔ ان لوگوں میں سے نہ ہو جو دوسروں کے ایسے گناہوں کو بہت بڑا سمجھتے ہیں جس سے بڑے گناہوں کو اپنے لیے چھوٹا سمجھتے ہیں۔

یہ مکمل دستور العمل ہے اور اس کا آخری جملہ ہی انسانیت کو سنوارنے کے لیے کافی ہے فرمایا ’’ان لوگوں میں سے نہ ہو جو مخلوقات کے بارے میں پروردگار سے نہیں ڈرتے‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے مخلوق پر احسان کرنے کا اور انہیں اذیت نہ پہنچانے کا حکم دیا ہے اس میں اللہ کی اطاعت نہ کرنے والوں میں سے نہ بنو۔ حقوق انسانی کا خیال رکھو لوگوں کو نقصان پہنچانے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button