شمع زندگی

248۔ صبرکا پھل

لَا يَعْدَمُ الصَّبُورُ الظَّفَرَ وَاِنْ طَالَ بِهِ الزَّمَانُ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۵۳)
صبر کرنے والا کامیابی سے محروم نہیں ہوتا، چاہے اس میں طویل زمانہ لگ جائے۔

انسان اگر ہدف و مقصد کے پانے میں کامیابی چاہتا ہے تو اس کامیابی کی چابی کا نام صبر و استقامت ہے۔ کامیابی کے اصولوں میں سے ایک ہدف کا تعین ہے اور جب ہدف معین کر لیا تو اب اس سفر کے لئے صبر کی سواری لازم ہے۔

صبر:
یعنی مقصد تک پہنچنے کی رکاوٹوں پر استقامت، لمبی راہوں کی تھکاوٹ کا برداشت کرنا، رنج و غم اور مخالفتوں کو سہ لینا، جیسی رکاوٹیں ہوں گی اسی قسم کا صبر ہوگا۔ علم نفسیات و معاشرت والوں نے استقامت پر الگ کتابیں لکھی ہیں۔

پھول کے حصول کے لئے موسم بہار کا انتظار کرنا پڑتا ہے اور سارے سال کے کانٹوں کے ساتھ جینا پڑتا ہے۔ شہد کے حصول کے لئے درجنوں مکھیوں کے ڈنک کی چبھن گوارا کرنی پڑتی ہے۔ مقصد کی طرف راہ چلتے ہوئے عارضی چاہتیں رکاوٹ نہ بنیں، راہ میں ملنے والوں کی نفرتیں دلبرداشتہ نہ کریں۔

تاریخ شاہد ہے کہ کسی ہنر و کمال کو پانے اور کامیابی و کامرانی حاصل کرنے کے لیے صبر و استقامت بہترین ساتھی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button