شمع زندگی

256۔ جہالت

النَّاسُ أَعْدَاءُ مَا جَهِلُوْا۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۷۲)
لوگ اس چیز کے دشمن ہوتے ہیں جسے نہیں جانتے۔

جہالت ایک اندھیرا ہے اور اندھیرے میں نامعلوم ڈھانچہ نظر آئے تو وہ کوئی درندہ و خوفناک شے محسوس ہوتی ہے اور انسان اس سے ڈرتا ہے اسی طرح اندھیرے میں کوئی انجان آواز سنائی دے تو وہ گھبراہٹ کا سبب بنتی ہے۔ اس ڈھانچے اور آواز کی عدم شناخت کی وجہ سے اس سے نفرت ہوتی ہے بلکہ بعض اوقات اپنا قریبی آدمی بھی آ رہا ہو تو چونکہ اندھیرے کی وجہ سے پہچان نہیں ہو رہی ہوتی تو اس سے ڈر لگتا ہے اور جس سے ڈر لگتا ہے فطرتاً اس سے نفرت ہوتی ہے۔ امیرالمومنینؑ اسی امر کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں کہ جس شے کو نہیں جانتے اس سے نفرت و دشمنی ہوتی ہے اور اس کا حل یہ ہے کہ اسے جاننے کی کوشش کریں، جان پہچان سے بہت سے گلے شکوے، ڈر، خوف اور مخالفت و دشمنی ختم ہو جاتی ہے۔

مثلاً قرآن مجید نے جناب خضرؑ و موسیؑ کا واقعہ تفصیل سے بیان فرمایا۔ حضرت خضرؑ کشتی میں سوراخ کرتے ہیں، جناب موسیؑ کو حقیقت کا علم نہیں ہوتا اس لیے مخالفت کرتے ہیں مگر آخر میں جناب خضرؑ حقیقت بتاتے ہیں کہ میں نے کشتی میں سوراخ کر کے کشتی کو ظالم کے قبضے میں جانے سے بچا لیا تو حضرت موسیؑ مطمئن ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح کئی قوموں اور قبیلوں کے مابین ایسی مبہم چیزوں ہی کی وجہ سےجھگڑے چلتے رہتے ہیں۔ اگر حقائق واضح ہو جائیں تو یہ دشمنیاں ختم ہو جائیں۔ دشمنی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انسان جب کسی چیز سے جاہل و نا آشنا ہوتا ہے اور اس چیز کے حامل افراد کی عزت اور ان کے سامنے اپنی کمزوری کو دیکھتا ہے تو وہ اس چیز سے ہی نفرت کرنے لگتا ہے اور اسے بے فائدہ کہنے لگتا ہے۔ اس لیےکوشش ہونی چاہیے کہ جس چیز کو آپ نہیں جانتے اس سے دشمنی و نفرت کے بجائے اسے جاننے کی کوشش کریں اور جس چیز کو نہیں جانتے اسے بے فائدہ مت سمجھیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button