258۔ خوف میں کودنا
اِذَا هِبْتَ اَمْرًافَقَعْ فِيهِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۷۵)
جب کسی امر سے دہشت محسوس کرو تو اس میں کود پڑو۔
ہر شخص زندگی میں کئی بار خوف اور ڈر کا سامنا کرتا ہے۔ ان میں سے اکثر خوف انسان کے اپنے پیدا کیے ہوئے ہوتے ہیں۔ مثلاً ناکامی کا ڈر، یا یہ ڈر کہ میں یہ کام کروں گا تو لوگ کیا کہیں گے۔ میرے ساتھ لوگ کیا برتاؤ کریں گے، اس کام سے میری آئندہ زندگی پر کیا اثر پڑے گا، ایسا ڈر انسانی ترقی کی راہ میں اٹھنے والے قدموں کی زنجیر بن جاتا ہے۔ ایسے میں انسان قدم اٹھانے کے بجائے ذہنی گھبراہٹ اور اضطراب میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ کئی بار ایسا ہوتا بھی ہے کہ انسان کسی مقصد کے لئے قدم اٹھاتا ہے تو اسے مشکلات اور ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
امیرالمومنینؑ گویا یہ فرما رہے ہیں کہ ایک خوف کا آئندہ سامنا ہو سکتا ہے مثلاً ناکامی ہو سکتی ہے، نقصان ہو سکتا ہے اور ایک خوف اور کھٹکا آپ کے ذہن میں ہے۔ اس پہلے خوف سے نکلو اور دوسرے مرحلے میں پھاند پڑو۔ جو خوف آپ کے ذہن میں تھا، اس سے آپ کو نجات مل گئی اور جو مرحلہ آئے گا اس میں اگر آپ کا خوف سچ ثابت ہوا تو وہ ایک قسم کے تجربے اور سبق سیکھنے کے بعد گا۔ آپ کی آئندہ فکر کو مضبوط کرے گا اور مستقبل کی منصوبہ بندیوں میں معاون ہوگا۔
اگر آدمی ذہن میں یہ ڈر پختہ کر لے کہ میں اگر اس کشتی میں سوار ہو کر سمندر میں داخل ہوا تو کہیں ڈوب نہ جاؤں اور کنارے پر ہی رہے تو کبھی سمندر کے خزانے اور موتی اس کے ہاتھ میں نہیں آئیں گے۔ میں امتحان میں فیل نہ ہو جاؤں، کا خوف اسے امتحان میں بیٹھنے ہی نہ دے تو کامیابی کہاں سے ملے گی۔
البتہ امیرالمومنینؑ نے یہاں یہ نہیں فرمایا کہ سوچے سمجھے بغیر کود پڑو بلکہ سوچ بچار، مشورہ، رائےاور وسائل کے مہیا کرنے کے بعد، جیسے کہ قرآن کا حکم ہے: ’’فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللهِ۔ پھر جب آپ عزم کر لیں تو اللہ پر بھروسا کریں۔‘‘