259۔ سرداری کا راز
اٰلَةُ الرِّيَاسَةِ سَعَةُ الصَّدْرِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۷۶)
سرداری کا ذریعہ سینے کی وسعت ہے۔
انسان جتنا نمایاں ہوتا ہے اور اس کا دائرہ نفوذ زیادہ ہوتا ہے اتنا ہی زیادہ لوگوں سے اسے واسطہ پڑتا ہے۔ کسی انسان کی ذمہ داری اپنی ذات کو سنوارنے کی ہے تو کوئی خاندان کی تربیت کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ کسی کو مختصر قبیلہ کی راہنمائی کرنی ہوتی ہے، تو کسی کے سپرد پورے ملک کے لوگوں کی کفالت ہوتی ہے۔
امیرالمومنینؑ یہاں فرما رہے ہیں کہ جتنا کسی کا عہدہ و ذمہ بڑا ہے اتنا ہی اسے وسعت قلبی کا مظاہرہ زیادہ کرنے کی ضرورت ہے اور جتنا سینہ وسیع ہوگا اتنی اس کی سرداری مضبوط ہوگی۔ ذمہ دار افراد کو کبھی ماتحت کے جھگڑے لڑائیوں کو سامنا کرنا ہوگا تو کبھی کسی کے درمیان صلح و صفائی کروانا ہوگی کسی کے شکوے سننے ہوں گے تو کسی کی مالی ضروریات کو پورا کرنا ہوگا۔ کسی کے دکھوں کا مداوا کرنا ہوگا تو کسی کو ظلم و زیادتی سے روکنا ہوگا۔
ان امور کو نبھانے کے لئے اسے صبر و حوصلہ کی ضرورت ہوتی ہے، تو اسی طرح اسے سخاوت و عطا کا مالک بھی ہونا چاہیے۔ کہیں ہمدرد ہونا ضروری ہے، تو کہیں شجاعت سے کام لینا پڑتا ہے کہیں خدمت خلق کے جذبے کی احتیاج ہے، تو کہیں دوسروں کا حق دلانے کے لئے مضبوط دل کی ضرورت۔ ان سب اوصاف میں سے سر فہرست وسعت صدر ہے۔
رسول اللہ ﷺ کو بھی اس نعمت کی عطا کی یاد دہانی کروائی گئی کہ ’’کیا ہم نے آپ کو شرح صدر سے نہیں نوازا‘‘ گویا امت پر سرداری کے لئے آپ کو یہ نعمت عطا کی گئی۔ اس لئے جو شخص نمایاں ہونا چاہتا ہے اس کا ذریعہ فراخی دل اور وسعت قلبی ہے۔ بلند حوصلے سے اپنوں کی طرف سے رنج سہتے ہوئے ان کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنا چاہیے اور دوسروں کی دشمنی کا مقابلہ کرنے کے لیے شجاعت کی ضرورت ہوتی ہے۔