260۔ بدکار کی سزا
اُزْجُرِ الْمُسِيْءَ بِثَوَابِ الْمُحْسِنِ۔ (نیج البلاغہ حکمت ۱۷۷)
بدکار کو سزا دو نیکوکار کو اچھا بدلا دے کر۔
انسان کو برائی سے روکنے کے لئے بہت سے ذرائع ہوتے ہیں۔ کبھی اسے جرم کی بدنی سزا، کبھی سہولیات سے محرومی، کبھی زندان، کبھی خاندان سے علیحدگی وغیرہ۔ امیرالمومنینؑ نے یہاں خطاؤں سے روکنے کا ان سزاؤں کے علاوہ ایک طریقہ بیان فرمایا: ہر انسان خواہ نیک و صالح ہو یا بد و خطا کار، وہ مدح و توصیف اور عزت و احترام چاہتا ہے۔
آپؑ فرماتے ہیں اگر نیکو کار کی قدردانی کی جائے، اسے سراہا جائے، انعام و اکرام سے نوازا جائے تو ایک طرف تو نیکیوں اور اچھائیوں کی ترویج ہوگی اور فرد صالح کی حوصلہ افزائی ہوگی اور ساتھ ہی اس خطا کار کی اندر کی انسانیت کو جگانے اور نیکیوں کے ذریعے قابل داد بننے کی ترغیب ہوگی اور اچھائیوں کا شعور بڑھے گا۔
آج محنتی طلاب کو کامیابی پر انعامات و اسناد سے نوازا جاتا ہے تو سست طالب علم بھی محنت کی اہمیت اور فوائد سے آشنا ہوتے ہیں۔ امیرالمومنینؑ کے اس فرمان کے مطابق تربیت کے آداب میں سے ایک اہم ادب یہ ہے کہ جو لوگ فرائض کی انجام دہی میں مشغول ہیں، ان کی تشویق کی جائے تو یہ طریقہ سست و لاپرواہ افراد کے لیے تنقید و سرزنش سے زیادہ مؤثر ہے۔