شمع زندگی

270۔ عزت کی محافظ

اَلْجُوْدُ حَارِسُ الْاَعْرَاضِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۱۱)
سخاوت عزت و آبرو کی محافظ و پاسبان ہے۔

علم نفسیات و اخلاق کے ماہرین نے سخاوت کی طاقت جیسے عناوین سے کتابیں تحریر کی ہیں جسے امیرالمومنینؑ نے تین لفظی جملے میں بیان کر دیا ہے۔ سخاوت کی فضیلت میں اتنا ہی کافی ہے کہ یہ اللہ کی سنتوں اور طریقوں میں سے ایک ہے۔ کبھی آپ کسی سے سخی کی مذمت نہیں سنیں گے جبکہ بخیل کی کوئی تعریف نہیں کرتا۔

جو شخص مال سے لوگوں پر احسان کرتا ہے، لوگوں کے دلوں میں اس کے لئے محبت پیدا ہوتی ہے اور لوگوں کی زبانیں اس کی تعریف میں کھلتی ہیں اور دلوں میں اس کی محبت بڑھتی ہے اور اس مال سے بہتر کون سا مال ہوگا جو انسان کی عزت بڑھائے اور حفاظت کرے۔ عزت کا معیار مال نہیں ہوتا ورنہ ممکن ہے بخیل کے پاس مال زیادہ ہو مگر وہ مال اس کی عزت کا سبب نہیں ہوتا۔ عزت کا معیار مال کا خرچ کرنا ہے۔ تھوڑا بھی ہو تو دوسروں کے لئے خرچ کرنا مفید ہے۔

امیرالمومنینؑ نے اس فرمان میں علم اجتماع کے کئی اصول بیان کئے ہیں جن میں سے کچھ کی وضاحت یہاں کی جا رہی ہے۔ ان میں سے ہر ایک دنیوی و اخروی زندگی کی کامیابی اور انسانی معاشرے کی بہتری کا ذریعہ ہے۔ کسی حکیم نے خوب کہا ہے کہ میں کسی سوالی کو خالی نہیں لوٹاتا۔ اگر وہ عزت دار ہے تو میں نے اس کی عزت بچالی اور اگر وہ پست فطرت ہے تو میں نے اپنی عزت بچالی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button