أَغْضِ عَلَى الْقَذٰى وَ اِلَّا لَمْ تَرْضَ اَبَدًا۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۱۳)
تکلیف سے چشم پوشی کرو ورنہ کبھی خوش نہیں رہ سکتے۔
زندگی کی بڑی کامیابی مال و دولت اور جاہ و جلال نہیں بلکہ اطمینان و سکون ہے۔ کئی بار ساری جائیداد خرچ کر کے انسان سکون و اطمینان خریدنا چاہتا ہے اور میسر نہیں آتا۔ دنیا میں انسان کو ہر موڑ پر اس کی طبیعت کے خلاف اور اس کی خواہش کے بر عکس امور کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس پر اسے دکھ ہوتا ہے۔ زندگی انہی ناراحتیوں اور غموں سے گھری پڑی ہے۔ کوئی شخص مشکلوں سے محفوظ نہیں۔ بچے کی پیدائش پر ماں کی تکلیف کو تو قرآن نے بھی بیان کیا ہے اور تکلیفوں کا یہ سلسلہ وہاں سے شروع ہوتا ہے۔ اگر انسان ہر دکھ پر بے تاب ہو جائے، آہ و بکا کرنے لگے تو یہ دنیا ماتم کدہ بن جائے۔
امیرالمومنینؑ نے زندگی میں آرام و سکون کے حصول کی ایک راہ بیان فرمائی ہے کہ دنیا کی چھوٹی چھوٹی تکلیفوں سے چشم پوشی کرو، اگر بڑی مصیبتیں بھی آ جائیں تو صبر و تحمل سے سہ لو۔ جو نعمات عطا ہوئی ہیں ان پر راضی رہو۔ جو لے لیا گیا یا جو آپ سے روک لیا گیا اس کو بہت بڑا نہ سمجھو ورنہ جو ہے وہ بھول جائے گا اور جو نہیں ملا اس کی یاد ستاتی رہے گی اس طرح زندگی کا قیمتی سرمایہ یعنی اطمینان و سکون کبھی نہیں ملے گا۔