281۔ دوستی کی خامی
حَسَدُ الصَّدِيْقِ مِنْ سُقْمِ الْمَوَدَّةِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۱۸)
دوست کا حسد کرنا محبت و دوستی کی خامی ہے۔
انسانی زندگی پر مثبت اور منفی اثر کرنے والی چیزوں میں سے ایک دوستی ہے۔ کامیاب زندگی کے لئے دوست بہت بڑا کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس لیے حقیقی دوست کی پہچان ضروری ہے۔ حقیقی دوست وہ ہے جو دوست کے لیے وہی چاہے جو اپنے لیے چاہتا ہے اور جسے اپنے لیے نہیں چاہتا اسے دوست کے لئے بھی نہ چاہے۔ حقیقی دوست وہ ہے جو دوست کو کمال تک پہنچانے کے لئے اپنا کندھا پیش کرے۔ حقیقی دوست وہ ہے جو کسی مجبوری کی وجہ سے خود ایک منزل تک نہیں پہنچ سکا تو دوست کو اس منزل کی راہیں بتائے، حقیقی دوست وہ ہے جسے دوست کو اپنی ضرورتیں بتانا نہ پڑیں وہ خود جانتا ہو۔ حقیقی دوست وہ ہے کہ اگر کسی بلند مقام تک پہنچ گیا تو دوست کا ہاتھ تھام کر اسے بھی وہاں پہنچائے۔
دوستی کے موضوع کو امیرالمومنینؑ نے بار بار بیان کیا ہے مگر یہاں دوستی میں خلل ڈالنے اور اسے کمزور کرنے والی چیز حسد کا ذکر فرمایا۔ حسد یعنی جو دوسروں کے پاس ہے وہ اس سے چھن جائے خواہ حاسد کو ملے یا نہ ملے۔ حسد عام اخلاقی کمزوریوں میں سر فہرست ہے مگر دوستی کے لیے تو ایک خطرناک بیماری ہے جو دوستی کو کھا جاتی ہے۔ اس لئے کہ دوست کا مقام اپنی ذات کا سا ہے اور اپنی ذات سے نعمات کے چھن جانے کا کوئی خواہاں نہیں ہوتا۔ امیرالمومنینؑ حسد کے خطرات سے آگاہ فرما کر اس سے بچنے کی تاکید فرما رہے ہیں اور یوں دوستوں کی مدد سے انسان کو کامیاب زندگی کی راہیں بتا رہے ہیں۔