285۔ درگزر
مِنْ اَشْرَفِ اَعْمَالِ الْكَرِيْمِ غَفْلَتُهٗ عَمَّا يَعْلَمُ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۲۲)
بلند انسان کے بہترین اعمال میں سے یہ ہے کہ وہ دوسروں کی غلطیوں کو نظر انداز کرتا ہے۔
ہر کسی سے غلطی و خطا ہوتی ہے، کسی سے چھوٹی تو کسی سے بڑی۔ کسی سے ایک تو کسی سے متعدد۔ دوست سے، اولاد سے، عزیز و رشتہ دار سے سب سے غلطی ہوتی ہے۔ امیرالمومنینؑ نے یہاں آداب زندگی میں سے ایک اہم نکتہ بیان فرمایا ہے اور بلند مرتبہ انسان کی نشانی یہ بیان فرمائی ہے کہ وہ دوسروں کی غلطیوں کو دیکھتا اور جانتا ہے مگر ضرورت نہ ہو تو غلطی کرنے والے کو بھی احساس نہیں ہونے دیتا کہ اسے اس کا علم ہے۔ وہ خود غلطی کرنے والے کو محسوس نہیں ہونے دیتا چہ جائیکہ اس کی غلطی دوسروں کو بتائے جب کہ بدتر وہ ہے جو دوسروں کی غلطیاں تلاش کرتا رہتا ہے۔ بلند کردار افراد دوسروں کی غلطیوں پر پردہ ڈالتے ہیں اور یہ سنت الہی ہے کہ وہ ستار ہے اور اس کے اولیاء اسی روش کو اپناتے ہیں۔ ماں بچے سے پیار کرتی ہے، اس کی غلطیاں اس کے باپ سے بھی چھپاتی ہے۔ اسلام نے غیبت کو بہت بڑا گناہ قرار دیا ہے یعنی کسی کی غلطیوں کو ایسے شخص کے سامنے بیان کرنا جو اس کی ان غلطیوں کو نہیں جانتا۔
دوسروں کی غلطیوں پر پردہ ڈالیں گے تو آپ کی غلطیاں بھی پردے میں رہیں گی۔ کسی خطاکار کی عزت بچانے کے لیے اس کی کمزوری کو نظر انداز کریں گے تو معاشرے میں لوگوں کی عزتیں محفوظ رہیں گی اور معاشرہ پر سکون و خوشگوار رہے گا۔ خوشگوار اور پر سکون ماحول میں با کمال لوگ پرورش پاتے ہیں ۔