287۔ خاموشی
بِكَثْرَةِ الصَّمْتِ تَكُوْنُ الْهَيْبَةُ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۲۴)
زیادہ خاموشی رعب و ہیبت کا باعث ہوتی ہے۔
انسان معاشرے میں اپنی عزت و وقار اور رعب و دبدبہ کو قائم کرنے کے لئے بہت سے امور انجام دیتا ہے۔ امیرالمومنینؑ نے ایک مختصر سے جملے میں اس ہیبت و رعب کے لئے ایک اصول بیان فرمایا ہے کہ زیادہ وقت چپ رہو گے تو رعب و دبدبہ رہے گا۔
خاموشی کی اہمیت کو آپؑ نے متعدد مقام پر مختلف الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔ عقل مند انسان بولنے سے پہلے سوچتا ہے اور پھر جہاں جتنی بات کی ضرورت ہوتی ہے اتنی ہی بات کرتا ہے۔ یوں خاموشی عقلمندی کی نشانی قرار دی جاتی ہے اور عقل مند صاحب عزت و وقار شمار ہوتا ہے۔
زبان کی تین بڑی خطائیں بیان کی گئی ہیں۔ جو انسان زیادہ خاموش رہے گا، زبان سے ہونے والی خطاؤں سے محفوظ رہے گا۔ جن لوگوں کو زیادہ بولنے کی عادت ہوتی ہے ایک تو ان کی زبان سے غلطیاں زیادہ سرزد ہوں گی اور دوسرا یہ کہ لوگ بھی ان سے تنگ ہوں گے، البتہ جہاں بولنا مفید ہے وہاں خاموشی قابل تعریف نہیں بلکہ قابل مذمت ہوگی۔