شمع زندگی

303۔ غصہ

اَلْحِدَّةُ ضَرْبٌ مِنَ الْجُنُوْنِ۔ (حکمت ۲۵۵)
غصہ ایک قسم کی دیوانگی ہے۔

راہ حیات میں جو چیزیں پاؤں کی زنجیر بن جاتی ہیں ان میں سے ایک غصے کا بے قابو ہو جانا ہے۔ یہی غصہ انسان کو انسانیت کی بلندیوں سے گرا کر پستی کے گڑھوں میں پھینک دیتا ہے۔ امیرالمومنینؑ نے غصے کو یہاں مرض نہیں بلکہ دیوانگی سے تشبیہ دی ہے۔ دیوانہ جب کوئی کام کر رہا ہوتا ہے تو اسے صحیح سمجھ کر ہی انجام دیتا ہے۔

غصہ حقیقت میں انسان کی عقل پر غالب آ جاتا ہے اور سوچنے کی طاقت کو سلب کر لیتا ہے اور انسان وہ کام کر بیٹھتا ہے جو عقلاء سے بعید ہوتے ہیں۔ ایسے میں زبان اس کے قابو میں رہتی ہے نہ ہاتھ۔ جو زبان پر آتا ہے کہ جاتا ہے اورجو بس میں ہوتا ہے کر بیٹھتا ہے۔

اکثر خونی حادثات غصے کی وجہ سے ہوتے ہیں اور اسی طرح طلاق اور جدائی کا سبب بھی زیادہ تر غصہ ہوتا ہے۔ آپ نے اگلا مرحلہ یہ بیان فرمایا کہ یہ دیوانگی کے مانند ہے۔ دیوانے کو جب دیوانگی سے افاقہ ہوتا ہے تو خود پشیمان ہوتا ہے کہ میں نے کیا کیا، کیوں کیا اور غصہ بھی جب ٹھنڈا ہوتا ہے تو انسان اپنے کیے پر پشیمان ہوتا ہے۔

بعض اوقات تو کئی کئی سال اپنے کیے پر پشیمانی میں گزر جاتے ہیں بلکہ کبھی باقی ساری زندگی پشیمانی میں گزرتی ہے مگر اس کیے کا کوئی ازالہ نہیں ہوتا۔ اگر پشیمان نہیں ہوتا تو گویا اس کی دیوانگی پختہ ہو چکی ہے، اسے افاقہ ہی نہیں ہوتا۔

اس کمزوری کا علاج اپنے مقام پر بیان ہوگا۔ مگر ایک نسخہ با کمال لوگوں نے یہ بتایا ہے کہ جب غصہ آئے تو اپنی جگہ کو بدل لیں، کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیں۔ ایک چیز سوچ لیں مجھ سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں جب مجھ سے غلطیاں ہوتی ہیں تو میں چاہتا ہوں دوسرا مجھے معاف کر دے تو دوسرے سے غلطی ہو تو مجھے چاہیے کہ معاف کر دوں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button