310۔ سفر کی تیاری
مَنْ تَذَكَّرَ بُعْدَ السَّفَرِ اسْتَعَدَّ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۸۰)
جو سفر کی دوری کو پیش نظر رکھتا ہے وہ کمر بستہ و آمادہ رہتا ہے۔
زندگی ایک طویل سفر ہے اور اس مسافر کی منزل خدا ہے۔ اب جن کی منزل و مقصود بلند ہے ان کے سفر کٹھن اور دور کے ہوتے ہیں، لمبے سفروں میں مشکلات اور رکاوٹیں زیادہ ہوتی ہیں۔ اور ایسے سفر کے لئے راہ کا خرچ اور تیاری زیادہ کرنی ہوتی ہے۔
امیرالمومنینؑ فرماتے ہیں کہ جو یہ جان لے کہ میرا سفر طویل ہے وہ اس مسافت کے اعتبار سے تیاری کرتا ہے، اس کے لئے ہمراہی بھی ایسے تلاش کرتا ہے جو اسی منزل کے راہی ہوں۔ زندگی کے طولانی سفر میں کئی موڑ، بے شمار رکاوٹیں اور کتنی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے مگر مسافر تیار ہو تو صبر و حوصلہ سے ان رکاوٹوں کو عبور کر جاتا ہے۔ طویل سفروں میں کئی مسافر بیٹھ جاتے ہیں، بہت سے تھک کر گر جاتے ہیں، منزل سے مایوس ہو جاتے ہیں، اس حالت میں کامیاب شخص وہ ہے جو نہ فقط خود سفر جاری رکھتا ہے بلکہ راہ میں تھک جانے والوں کو سہارا دے کر منزل کی طرف لے جانے میں کامیاب ہوجاتا ہے اور ان کے لئے رہنما بن جاتا ہے۔
تھک کر بیٹھ جانے والوں میں امید پیدا کرنا یہ اس کی کامیابی و کامرانی ہوتی ہے اور دوسروں کے لیے سفر جاری رکھنے کے لیے اپنا کندھا پیش کرنا ہی اس کی قوت کی نشانی ہے البتہ بلند منزلوں والے لوگ جتنی مدت بھی راہ میں گزار دیں راہ کو راہ سمجھتے ہیں، منزل نہیں، خود کو مسافر جانتے ہیں مقیم نہیں۔ ایسے ہی پختہ ارادے والے لوگ منزل کو پائیں گے۔