شمع زندگی

333۔ بڑا عیب

اَكْبَرُ الْعَيْبِ اَنْ تَعِيْبَ مَا فِيْكَ مِثْلُهٗ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۳۵۳)
سب سے بڑا عیب یہ ہے کہ اس عیب کو برا کہو جس کے مانند خود تمھارے اندر موجود ہو۔

ہر انسان میں کمزوریاں پائی جاتی ہیں اور ایک کامیاب انسان ہمیشہ ان کمزوریوں کو دور کر کے کمال کی طرف گامزن رہتا ہے۔ کوئی شخص کمزوریاں دور کرنے کی کوشش تبھی کرے گا جب انھیں عیب و کمزوری سمجھے گا مگر بہت سے افراد اپنی کمزوریوں اور عیبوں کو یا دیکھتے نہیں اور اگر دیکھتے ہیں تو انھیں عیب نہیں سمجھتے بلکہ بعض اوقات تو اسے اپنے لیے فخر سمجھتے ہیں مثلاً بد زبانی ایک عیب ہے اور کچھ لوگ اپنی بد زبانی سے دوسروں کو خاموش کراتے ہیں اور اسے اپنے لیے فخر سمجھتے ہیں۔

اب یہی لوگ اگر ایسی ہی برائی و کمزوری دوسروں میں دیکھتے ہیں تو اسے برا بھلا کہتے ہیں اور مذمت کرتے ہیں۔ عجیب ہے کہ ایک غلطی و عیب خود میں ہو تو وہ قابل فخر ہے دوسرے میں ہو تو قابل مذمت۔ اس متضاد سوچ کی وجہ سے وہ اپنی اصلاح نہیں کرتے۔ دوسروں کے عیب و گناہ پر نظر اور اپنے عیب و گناہ سے غفلت یہی سب سے بڑی غلطی و عیب ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button