336۔ جلد بازی و سستی
مِنَ الْخُرْقِ الْمُعَاجَلَةُ قَبْلَ الْاِمْكَانِ، وَالْاَ نَاةُ بَعْدَ الْفُرْصَةِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۳۶۳)
امکان پیدا ہونے سے پہلے کسی کام میں جلدی کرنا اور موقع آنے پر دیر کرنا دونوں حماقت میں داخل ہیں۔
انسان کی زندگی میں کامیابی کے مواقع نصیب ہونا غنیمت ہے۔ بہت سے لوگ کامیابی کے بنیادی مراحل پر عمر کا بڑا حصہ خرچ کرتے ہیں اور موقع آنے پر ان بنیادوں پر کامیابی کی عمارت کھڑی کر لیتے ہیں۔ اگر کوئی شخص بنیاد ہی مضبوط کیے بغیر یا اسی عمارت کے کھڑا کرنے کا وقت آنے سے پہلے کوئی قدم اٹھائے گا تو فائدے کے بجائے نقصان ہوگا اور اگر وقت آنے پر اسے بلند نہیں کرے گا تو بھی وقت ضائع کرکے کامیابی کو خود سے دور کر دے گا۔
امیر المؤمنینؑ اس فرمان میں وقت سے پہلے قدم اٹھانے یا موقع میسر ہونے پر قدم نہ اٹھانے کو حماقت قرار دیتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی ترقی و کامیابی کے لیے وقت و موقع کو کتنی اہمیت حاصل ہے اور عقل مند و دانا وہی ہے جو ہر کام کو اپنے وقت پر کرتا ہے۔ پھل پکنے سے پہلے اسے اتارنا بھی نقصان کا باعث ہوتا ہے اور پھل کے پک جانے پر اسے اتار کر استعمال نہ کرنے پر بھی پکا ہوا پھل گر کر ضائع ہو جائے گا۔ اس لیے ایک عظیم حکیم نے کہا ہے کہ کامیاب انسان وہ ہے جسے معلوم ہو کہ کس چیز سے کب فائدہ اٹھانا ہے۔