340۔ عزت و بزرگی
لَا عِزَّ اَعَزُّ مِنَ التَّقْوٰى۔ (نہج البلاغہ حکمت ۳۷۱)
تقویٰ و پرہیز گاری سے زیادہ با وقار کوئی عزت و بزرگی نہیں۔
انسان کو زندگی میں کیا کرنا ہے، کون سا عمل اس کے لیے مفید اور کون سی چیز نقصان دہ ہے، یہ امور اسے جاننے کی ضرورت ہے۔ انسان بہت کچھ ماں باپ سے سیکھتا ہے۔ ایک عمر میں اساتذہ اس کی راہنمائی کرتے ہیں۔ باقی زندگی معاشرے سے یاد کرتا ہے۔
اگر انسان خود میں غور کرے کہ جب زندگی کسی کی عطا ہے تو جس نے عطا کی اس نے اسے بسر کرنے کا کوئی طریقہ بھی بتایا ہے یا نہیں۔ یوں عقل یقیناً یہ بتائے گی کہ اس نے زندگی کا سلیقہ سکھایا ہے اور وہ دستور قرآن کی صورت میں آج بھی موجود ہے۔ اس کتاب کے مطابق زندگی گزارنا تقویٰ کہلاتا ہے۔ تقویٰ انسان کو خواہشات اور بری سوچوں کی قید سے آزاد کر کے اس کا کنٹرول اس کے ہاتھ میں دیتا ہے۔
انسان اگر عقل سے راہنمائی حاصل کرے گا تو یہ کہے گی کہ اپنے مالک کی خوشی و رضا کو مدنظر رکھو۔ جب مالک راضی و خوش ہوگا تو یہی بہت بڑی عزت ہے، اس سے بڑھ کر کوئی عزت نہیں۔