352۔ اخلاق کا سردار
اَلتُّقٰى رَئِيْسُ الْاَخْلَاقِ۔(نہج البلاغہ حکمت ۴۱۰)
تقویٰ تمام خصلتوں کا سرتاج ہے۔
انسان کو اللہ نے خلق فرمایا اور اشرف المخلوقات بنایا، ساتھ ہی اسے زندگی گزارنے کے طریقوں سے آگاہ فرمایا۔ کچھ چیزیں کرنا لازم قرار دیں جنہیں واجب کہا گیا اور بعض چیزوں سے منع کیا جنہیں حرام کہتے ہیں۔ جو شخص اللہ کے بنائے ہوئے زندگی کے طریقوں کو اپنائے، جس کا حکم دیا بجا لائے، جس سے منع کیا اس سے رک جائے تو یہی تقویٰ ہے۔ یعنی اپنے اندر اس جذبہ و ذمہ داری کو پیدا کرنا جو انسان کو خطاؤں اور خدا کی نافرمانیوں سے محفوظ رکھے اور اطاعت پر آمادہ کرے تقویٰ کہلاتا ہے۔
انسان کے باطنی اوصاف جیسے سخاوت، حلم، ہمدردی، شجاعت وغیرہ کو اخلاق کہتے ہیں۔ ان اوصاف کا اظہار اللہ کے لیے ہو تو یہی تقویٰ کہلائے گا۔ کہیں بخل کو چھوڑ رہا ہے، ظلم کو ترک کر رہا ہے، جھوٹ سے بچ رہا ہے، دوسروں کی مدد کر رہا ہے، جود و سخا سے کام لے رہا ہے اور ان سب اعمال میں اس کے مدنظر اللہ کی خوشنودی ہے تو یہ مرحلہ اخلاقیات کا سرتاج بن جائے گا۔