355۔ اصلاح باطن
مَنْ اَصْلَحَ سَرِيْرَتَهٗ، اَصْلَحَ اللّٰهُ عَلَانِيَتَهٗ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۴۲۳)
جو اپنے باطن کی اصلاح کر لیتا ہے اللہ اس کے ظاہر کو درست کر دیتا ہے۔
انسان کا دل و دماغ بدن کا امیر ہے اور باقی اعضا اس کی رعایا کا مقام رکھتے ہیں۔ رعایا امیر کے تابع ہوتی ہے۔ جو اپنے دل و دماغ کو فضائل و کمالات سے سجا لیتا ہے اس کے دماغ میں علم، عدل، سخاوت اور رحم جیسے اوصاف سجے ہوئے ہوں اور وہ اس کی طبیعت کا حصہ بن چکے ہوں تو ان صفات کا اظہار اس کے قول و عمل سے ضرور ہوگا اور لوگوں کے ساتھ اس کا برتاؤ انہی صفات سے مزیّن ہوگا۔
دل میں رحم ہو تو لوگوں سے رحمت بھرا برتاؤ ہی ہوگا اور اگر باطن میں خباثت ہوگی تو لوگوں سے بغض و نفرت کا برتاؤ ہوگا۔ اس لیے اگر کوئی ظاہر کو سنوارنا چاہتا ہے تو پہلے اپنے باطن کی اصلاح کرنی ہوگی۔ یوں اللہ بھی اس کے ظاہر کو بہتر کرنے میں مدد فرمائے گا۔